اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے عرب اور مسلم ممالک کے وزراء کے وفد سے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی میں مدد کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک بڑی انسانی تباہی سامنے آرہی ہے جس سے دنیا بھر کے ممالک متاثر ہوں گے۔ عالمی برادری غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو اسرائیل کو روکنے کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے امریکا اور اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
وزارتی وفد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے حکام سے بھی ملاقات کرے گا تاکہ مغرب پر اسرائیل کے اس موقف کو مسترد کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے کہ وہ غزہ میں اپنے دفاع کے لیے حملے کر رہا ہے۔
اجلاس میں سعودی عرب، اردن، مصر، انڈونیشیا اور فلسطین کے وزراء اور او آئی سی کے دیگر حکام نے شرکت کی۔
بیجنگ کے بعد یہی وزراء غزہ میں فوری جنگ بندی اور غزہ کے لوگوں تک انسانی امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کئی دوسرے ممالک کا بھی دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ غزہ کے معاملے پر اسلامی عرب سربراہی اجلاس بھی رواں ماہ سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوا تھا، جس میں عالمی عدالت انصاف پر زور دیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کرے۔