اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے 10 مستعفی ارکان اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے، کیا سیاسی جماعت کی یہی پالیسی ہے؟ باقیوں کے استعفے ابھی منظور نہیں ہوئے، عوام نے اعتماد کر کے نمائندے پارلیمنٹ میں بھیجے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ عدالت سپیکر کو استعفوں کی منظوری کے حوالے سے ذمہ داری پوری کرنے کی ہدایت کرے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت قومی اسمبلی کے سپیکر کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی صرف نظر ثانی کے لیے کہا ہے
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ سیاسی جھگڑے ہیں، پارلیمنٹ سیاسی تنازعات حل کرنے کی جگہ ہے، آپ کو سیاسی جماعتوں سے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے، کیا یہ مستعفی ارکان واقعی پارلیمنٹ میں جا کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ ? ان ارکان کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں عوام کی نمائندگی کریں، یہ صرف اراکین کا ہی نہیں بلکہ اس حلقے کے عوام کا بھی مسئلہ ہے جو نمائندگی سے محروم ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 70 سال میں عدالتیں بہت سے سیاسی معاملات میں ملوث ہوئیں جس سے عدلیہ کو نقصان پہنچا۔