اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) چین کی ہوازہونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی اس تحقیق کا مقصد ایک نسل سے دوسری نسل میں اعضاء کی پیوند کاری میں نمایاں پیش رفت کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بندر میں پیوند کیے گئے سور کے گردے میں جینیاتی طور پر تبدیلی کی گئی تھی۔بندر کے دونوں گردے ٹھیک کام کر رہے تھے تاہم تحقیق کے لیے بندر کے دونوں گردے نکال کر مئی 2024 میں سور کا ایک گردہ لگایا گیا جس کے بعد یہ تقریباً 184 دن تک زندہ رہا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپلانٹ شدہ گردہ 5 ماہ تک معمول کے مطابق کام کرتا رہا لیکن پھر کچھ پیچیدگیاں پیدا ہوئیں کیونکہ مدافعتی نظام نے نئے عضو کو مسترد کرنا شروع کر دیا۔اسی طرح، جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو عضو عطیہ کرتا ہے، تو وصول کنندہ کو اپنی باقی زندگی کے لیے اپنے مدافعتی نظام کو دبانے کے لیے دوائیں لینا چاہیے تاکہ اس کا جسم اس عضو کو مسترد نہ کر دے۔