اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ ضیاء الحق کا دور سب سے زیادہ خوفناک تھا۔. اس عرصے کے دوران ٹارچر سیل قائم کیے گئے، لوگوں کو مہینوں تک جیل کی کوٹھریوں میں رکھا گیا اور منتخب وزیر اعظم بھٹو کو عہدے سے ہٹا کر قتل کر دیا گیا۔
لاہور میں جانوروں کے حقوق اور ماحولیات کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔.
انہوں نے کہا کہ عدالت نے جبری گمشدگیوں، قیدیوں کے حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اہم فیصلے دیے ہیں۔
انہوں نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ ایسے معاملات میں عدالت نے متاثرین کے درد کو سمجھتے ہوئے فیصلے کئے۔
انہوں نے کہا کہ بطور جج میں اس تکلیف کو محسوس کر سکتا ہوں جس سے خاندان گزرتے ہیں جب کسی عزیز کو زبردستی غائب کر دیا جاتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد چڑیا گھر کے حوالے سے فیصلے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ انسانی حقوق۔. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر زندگی قیمتی ہے چاہے وہ انسان ہو، جانور ہو یا پودا۔.
پاکستان میں طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضے اور جنرل ضیاء الحق کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا گیا۔. یہ دور سب سے زیادہ خوفناک تھا، جس میں ٹارچر سیل لگائے گئے اور لوگوں کو مہینوں تک جیلوں میں رکھا گیا۔.
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی برطرفی اور قتل کا بھی ذکر کیا۔.
کانفرنس کے دوران انہوں نے جانوروں کے حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔.