دنیا کا دلچسپ اور عجیب ترین قصبہ جہاں زیادہ تر گھر 2 ممالک میں واقع ،لوگ کھانا پکاتے ایک ملک اورکھاتے دوسرے ملک میں ہیں

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا کا عجیب ترین قصبہ جہاں آنے والے سیاح اکثر یہ نہیں سمجھتے کہ وہ کس ملک میں ہیں۔

مذکورہ قصبے کے باسی جب بھی کام کے لیے گھر سے نکلتے ہیں تو کئی بار ایک ملک سے دوسرے ملک کی سرحد عبور کرتے ہیں۔

یہ ہالینڈ کی سرحد پر بیلجیئم کا ایک قصبہ Baarle-Hertog ہے، بلکہ بیلجیئم کا ایک ڈچ شہر بھی ہے۔اس چھوٹے سے شہر سے چہل قدمی ایک ایسا تجربہ ہے جیسا کہ دنیا کی کوئی اور جگہ نہیں لیکن جب آپ زمین کو دیکھتے ہیں تو دماغ بھٹک جاتا ہے کیونکہ جگہ جگہ ہالینڈ اور بیلجیئم کی سرحدی لکیریں نظر آتی ہیں۔درحقیقت، 24 مقامات ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان سرحد بناتے ہیں۔

یہاں آپ کچھ دور چہل قدمی کے دوران کئی بار سرحد عبور کرتے ہیں / فوٹو بشکریہ atlasobscura
کئی جگہوں پر، سرحدی لکیر گھروں کے درمیان سے بھی گزرتی ہے، مطلب یہ ہے کہ باشندے ایک ملک کے اندر کھانا پکاتے ہیں اور دوسرے ملک میں کھاتے ہیں۔قصبے نے سامنے کے دروازے کی پالیسی اپنائی، جس کا مطلب یہ تھا کہ آپ کا ملک  وہ ہو گا  جس کی جانب اپ کے گھر  کا سامنے والا دروازہ کھلے گا۔لیکن کچھ جگہوں پر دروازوں کے درمیان بھی باؤنڈری لائن ہے، تو وہاں یہ پالیسی کیسے لاگو ہوتی ہے، یہ سوال ذہن کو الجھا دیتا ہے۔

متعدد گھر دونوں ممالک کے اندر واقع ہیں / فوٹو بشکریہ discovering belgium

ایک شہر میں 2 حکومتیں، 2 کونسلیں، 2 میئرز اور 2 سکول ہیں۔یہاں 2 زبانیں بولی جاتی ہیں، بیلجیئم کی فلیمش اور نیدرلینڈز کی ڈچ، یہی وجہ ہے کہ وہاں رہنے والے زیادہ تر لوگ دونوں زبانیں بولتے ہیں۔قصبے کے رہائشیوں کو کورونا وائرس پھیلنے کے دوران ایک انوکھے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بیلجیئم اور نیدرلینڈز میں سماجی دوری کے مختلف قوانین تھے۔2020 میں، بیلجیئم کی حکومت نے تمام لوگوں کے لیے عوامی مقامات جیسے دکانوں پر چہرے کے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا، جب کہ نیدرلینڈز کو صرف پبلک ٹرانسپورٹ پر چہرے کے ماسک پہننے کی ضرورت تھی۔

یہاں 2 حکومتیں کام کرتی ہیں / فوٹو بشکریہ ڈیلی Mirror

چونکہ قصبے میں بہت سی دکانیں دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان واقع ہیں، اس لیے کوویڈ پالیسیوں کا نفاذ زائرین کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔تاہم، سرحدی خطوط پر واقع ہوٹلوں نے اپنی میزیں بیلجیئم کے علاقے سے ڈچ علاقے میں منتقل کر دیں۔دونوں ممالک میں واقع آرٹ گیلری کی مالک سلویا ریجبروک نے اس موقع پر کہا کہ لوگ میری دکان میں آنے کے بعد یہ سمجھ نہیں پاتے کہ انہیں فیس ماسک پہننا ہے یا نہیں۔

Sylvia Reijbroek کی دکان / فوٹو بشکریہ ڈیلی Mirror
انہوں نے کہا کہ ہماری 2 حکومتیں ہیں اور ان کی سوچ بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مختلف ہے جو ہمارے لیے اچھا تجربہ نہیں ہے۔کورونا کے علاوہ دونوں ممالک کے بہت سے ایسے قوانین ہیں جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں، مثال کے طور پر ہالینڈ میں آتش بازی کی فروخت پر پابندی ہے لیکن بیلجیئم نے اس کی اجازت دی ہے۔
  شہر اتنا تقسیم کیوں ہے؟

قصبے کی تاریخ بھی کافی دلچسپ ہے / فوٹو بشکریہ Delusional Bubble
قصبے کی تاریخ 1198 کی ہے جب ہنری اول نے زمین فتح کی اور اس کے کچھ حصے اپنے دوست کے حوالے کر دیے۔632 سال بعد، بیلجیئم نے نیدرلینڈز سے آزادی حاصل کی، جس کے نتیجے میں اس قصبے کی سرحد کہاں سے شروع ہونی چاہیے اس پر کئی دہائیوں تک بحث چھڑ گئی۔اس کا فیصلہ 1995 میں کیا گیا تھا، یعنی یہ قصبہ 30 سال سے بھی کم عرصے سے رہا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com