اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) پاکستان میں یکم جولائی سے نئے مالی سال 2025–26 کا آغاز ہو گیا اور اسی کے ساتھ بجٹ 2025–26 (فنانس بل) کا اطلاق شروع ہو گیا ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اس بل پر دستخط کر کے اسے نافذالعمل قرار دیا، جس کا اطلاق آج سے معمول کے مطابق شروع ہو چکا ہے۔
۔حکومت نے وفاقی بجٹ میں ٹیکس اور نفاذی اقدامات شامل کیے ہیں جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:389 ارب روپے کے نفاذی (انفورسمنٹ) اقدامات کے ذریعے غیر قانونی ٹیکس چھپانے والوں کا تعاقب شروع کیا گیا۔312 ارب روپے نئے ٹیکس نافذ کیے گئے، جس میں مختلف شعبوں سے محصولات شامل ہیں۔
نتیجتاً کل محصولات میں تقریباً 620 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے ۔نئے ٹیکس کے نفاذ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:میوچل فنڈز پر ٹیکس میں اضافہ – سابقہ 25% سے بڑھا کر 29% کر دیا گیا۔سولر پینلز پر سیلز ٹیکس – درآمد یا فروخت پر اضافی 18% GST نافذ کیا گیا ۔ای کامرس پلیٹ فارمز پر 2% ڈیجیٹل ٹیکس عائد کیا گیا، جبکہ ایف بی آر نے آن لائن کاروباروں کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار دی ہے۔
ٹی بِل، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پر منافع پر ٹیکس لاگو کیا گیا، اس کا مقصد سرمایہ کاری سے ہونے والی غیر رجسٹرڈ آمدنی روکنا ہے۔مزید اقدامات:ایف بی آر کو اب شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے کاروباری ٹرانزیکشنز کی نگرانی اور جانچ کا اختیار حاصل ہو گیا ہے ۔پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ کر کے اسے 90 روپے فی لیٹر مقرر کیا گیا ۔
تنخواہ دار طبقے میں ریلیف شامل کیا گیا؛ انکم ٹیکس سلیب میں اولین درجے پر شرح کم کر کے 2.5% کی گئی جبکہ اوپر کی سلیبز پر بھی تدوین کی گئی ۔ان اقدامات کا مقصد ٹیکس مجموعی کی شرح بڑھانا اور بین الاقوامی مالی اداروں (IMF) کے اہداف سے ہم آہنگ ہونا ہے ۔