اردو ورلڈکینیڈا( ویب نیوز)مونٹریال ٹروڈو ایئرپورٹ پر پہنچنے والے مسافروں کے لیے اوبر (Uber) حاصل کرنے کے نئے طریقۂ کار نے سیکیورٹی سے متعلق سنجیدہ خدشات کو جنم دے دیا ہے۔ کئی مسافروں کا کہنا ہے کہ اس نظام میں یہ واضح نہیں ہو پاتا کہ وہ کس ڈرائیور کی گاڑی میں بیٹھ رہے ہیں، جس سے خصوصاً خواتین خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔
نئے نظام کے تحت ایئرپورٹ پر اوبر لینے کے خواہشمند مسافروں کو پہلے ایک مخصوص قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور اوبر ایپ کے ذریعے ایک ریزرویشن کرنا ہوتی ہے، جس کے بعد انہیں ایک PIN کوڈ دیا جاتا ہے۔ یہ PIN کوڈ مسافر کو قطار کے آخر میں دستیاب اگلے ڈرائیور کو دکھانا ہوتا ہے۔ تاہم اس طریقۂ کار میں مسافر کو ڈرائیور کا نام، گاڑی کی تفصیلات، لائسنس پلیٹ نمبر اور ریٹنگ جیسی معلومات پہلے سے نظر نہیں آتیں، جو عام طور پر اوبر ایپ میں دستیاب ہوتی ہیں۔
اس نظام پر سب سے زیادہ توجہ اس وقت مبذول ہوئی جب مونٹریال کینیڈینز ہاکی ٹیم کے کھلاڑی پیٹرک لینے کی اہلیہ جارڈن لینے نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی۔ ویڈیو میں انہوں نے اس نظام کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرد موسم کے باعث لوگ جلدی میں اپنا سامان ڈرائیور کے حوالے کر کے بغیر تصدیق گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں، جو خاص طور پر خواتین کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
جارڈن لینے کے مطابق ایک موقع پر ایک ڈرائیور نے ان سے ایپ پر کنکشن کیے بغیر گاڑی میں بیٹھنے کا کہا، جس پر انہوں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اوبر گاڑیاں ٹیکسیوں کی طرح واضح نشانات نہیں رکھتیں، جس کی وجہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا گاڑی واقعی رجسٹرڈ اوبر ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں :مونٹریال کے ریستوران مالک کے ساتھ 18 ہزار ڈالر کا فراڈ،قیمتی شراب جعلی ادائیگی پر اُڑا لی گئی
دیگر مسافروں نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا۔ مونٹریال کی رہائشی امیلی میرینو پیلیٹیئر نے کہا کہ پرانا نظام زیادہ محفوظ تھا کیونکہ اس میں ڈرائیور سے بات کر کے گاڑی کی پلیٹ نمبر چیک کی جا سکتی تھی۔ ایک اور مسافر رون شوارز کا کہنا تھا کہ گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے ڈرائیور کی مکمل معلومات ہونا ایک بنیادی سیکیورٹی ضرورت ہے۔
ایئرپورٹس ڈی مونٹریال (ADM) کی ترجمان این-صوفی ہامل نے وضاحت کی کہ یہ تبدیلی ایئرپورٹ پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ کے اطراف غیر قانونی ٹیکسیاں بھی سرگرم ہوتی ہیں، اس لیے مسافروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ایپ کے ذریعے ڈرائیور سے کنکشن کریں اور PIN کی تصدیق کے بعد ہی گاڑی میں بیٹھیں یا سامان حوالے کریں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، تاہم مسافروں کا اصرار ہے کہ اس نظام میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے تاکہ غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔