اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین
عمران خان نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو ہم اپنا اور ملک کا محافظ
سمجھتے ہیں وہی وزیر آباد واقعے میں ملوث ہیں اور وہ بہت طاقتور ہیں۔
عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد
ملک پر مشہور ڈاکو مسلط ہوئے، مجھے معلوم ہے کہ حکومت کی تبدیلی میں کون ملوث ہے
حکومت کی تبدیلی کے بعد عوام پہلی بار سڑکوں پر آئے ،رجیم جینج کے ماسٹر مائنڈ کو معلوم
نہیں تھا کہ قوم سڑکوں پر نکل آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے
ہر حربہ استعمال کیا گیا، ضمنی الیکشن جیتنے کے بعد مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا
اور واقعے کو سلمان تاثیر جیسا رنگ دینے کا منصوبہ بنایا گیا ۔ ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘وزیر آباد
واقعے پر بننے والی جے آئی ٹی کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتا ہوں، وزیر آباد میں نوید نے پستول سے
فائرنگ کی میں نے پستول سے فائرنگ کی ہے اس لیے مجھے معلوم ہے کہ کیا ہوا اور فائرنگ
ایک ساتھ ہوئی۔ اتنی گولیاں کوئی نہیں چلا سکتا ملزم نوید ماہر اور تربیت یافتہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وزیرآباد میں دو قسم کے ہتھیاروں کی آوازیں سنیں، میں نے
بتایا تھا کہ سامنے سے بھی گولیاں چلائی گئیں، ملزم نوید اکیلا نہ بولتا تو پورے گینگ کی نشاندہی
ہو چکی ہوتی۔ انہوں نے ان صحافیوں کو اعترافی بیان دیا جو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شام 6:10 سے شام 6:40 تک یہ ویڈیو ان صحافیوں اور چینلز نے شیئر کی
جو پی ٹی آئی کے خلاف ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھ پر فائرنگ کی ایف آئی آر درج نہیں
ہوسکی، پنجاب میں ہماری حکومت ہونے کے باوجود ماتحت پولیس افسر (ڈی پی او گوجرانوالہ) عدالت میں
پیش نہیں ہوئے جب کہ سی ٹی ڈی افسر بھی تفتیش میں شامل ہوا۔ اور عدالت میں پیش ہونے سے
انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیرآباد کے مقام پر مختلف
ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی، جب کہ ہمارے سیکیورٹی گارڈز نے ایک بھی گولی نہیں چلائی، جس کا
فارنزک بھی کرایا گیا۔ جب وفاقی ایجنسی سے ریکارڈ کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے معلومات فراہم کرنے
سے صاف انکار کردیا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے لیاقت علی خان کی طرح مارنے کا منصوبہ تھا جو
ہمارے کارکن معظم کی وجہ سے ناکام ہوا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں قوم کے سامنے کچھ سوالات
رکھنا چاہتا ہوں تاکہ قوم سوچے کہ میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ اور
صوبے میں میری حکومت ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں کر سکا۔ جے آئی ٹی کی معلومات ہمارے
مخالف اینکر کو کیوں دی گئیں، ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹنے دی گئی
یہ پنجاب حکومت نہیں بلکہ کوئی اور تھا جسے میں اچھی طرح جانتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ
وزیر آباد واقعے میں نواز، شہباز اور زرداری جیسے طاقتور لوگ ملوث ہیں، مجھے افسوس سے
کہنا پڑتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم اپنے ملک و قوم کا محافظ سمجھتے ہیں ۔ شفاف تحقیقات
نہیں ہوئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے ملک کے محافظ اس سازش میں کیسے ملوث ہو گئے
کیا انہیں ملک کی پرواہ نہیں؟