ذرائع کا کہنا ہے کہ مصالحتی گروپ کا مؤقف یہ ہے کہ عوام جو اس وقت مہنگائی، بے روزگاری اور زائد یوٹیلیٹی بلوں سے پریشان ہیں، انہیں نواز شریف کی وطن واپسی میں کوئی دلچسپی نہیں شہباز شریف ،حمزہ اور مریم کو عوامی مہم میں احساس ہوگیا ہے اس لیے موجودہ حالات میں نواز شریف سے عوام کی جانب سے باوقار استقبال کی توقع رکھنا مناسب نہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ابھی تک عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، نواز شریف عام انتخابات کے قریب یا باقاعدہ تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد وطن واپس آجائیں تو بہتر ہے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے بھی لندن میں نواز شریف سے ملاقات میں یہی موقف دہرایا ہے تاہم نواز شریف نے واپسی کا ذہن بنا لیا ہے اور پارٹی کو استقبال کی تیاریاں کرنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب اس رائے کے برعکس مسلم لیگ ن میں ایک اور گروپ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی ملتوی ہوئی تو عوام میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جائے گا، اس لیے قائد کو وطن واپسی کے اپنے فیصلے پر قائم رہنا چاہیے۔