پانچویں بار ملک کے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے انتخابی ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ میری جیت سے روس مزید مضبوط ہو گا، روس کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ یوکرین میں امن کے لیے کس سے بات کی جا سکتی ہے۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں امن مذاکرات کے لیے یوکرائنی صدر کوئی آپشن نہیں ہیں۔روسی صدر نے عالمی افق پر کامیابی پر چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین کے خلاف پابندیاں ختم ہونی چاہئیں، مستقبل میں چین اور روس کے پائیدار تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
پیوٹن نے کہا کہ امریکہ سمیت مغرب میں جمہوریت نہیں ہے اور روس میں انتخابی نظام امریکہ سے زیادہ شفاف ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین میں اسپیشل آپریشن کے اہداف کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، روس کو اپنی فوج کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حملے جاری رہے اور روس کے دفاع کی ضرورت پڑی تو وہ خارکیف کے علاقے کے علاوہ یوکرین کے وسیع علاقے سمیت بفر زون بنائیں گے۔
واضح رہے کہ روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ولادی میر پیوٹن 87 فیصد ووٹ لے کر پانچویں بار روس کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔فرانسیسی صدر میکرون کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میکرون موجودہ جنگ کو ہوا دینے کے بجائے امن کے قیام کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار صدر ولادی میر پیوٹن امریکا کی قیادت میں نیٹو اتحاد اور مغربی رہنماؤں کو باور کرا چکے ہیں کہ اگر روس کو خطرہ محسوس ہوا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں گھبرائیں گے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال انہیں ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی۔