پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے اپنے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون اور قواعد کے مطابق ہے, سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ وہ ایک کیس کو دو عدالتوں میں لے گئے، یہ تحریک انصاف کا انٹرا پارٹی الیکشن ڈرامہ تھا، ماضی میں ہماری پارٹی سے انتخابی نشانات بھی لیے گئے تھے.
انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں جمہوریت کے لیے پارٹی کے اندر انتخابات شفاف طریقے سے کرائے جائیں.
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ یہ کہنا مناسب نہیں کہ ماضی میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ان کے ساتھ ہو رہا ہے, پی ٹی آئی کو ماضی میں اسی عدالت سے انصاف مل رہا تھا.
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت بنایا گیا، انہوں نے سیاسی جماعت بن کرنہیں دکھایا
پی پی پی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے ہی گڑھے میں گر گئی ہے، جس طرح سے پی ٹی آئی نے پارٹی کے اندر انتخابات کرائے ہیں وہ مشکوک تھے
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ معاملات اب ان کے راستے پر نہیں چل رہے ہیں.
قمر زمان کائرہ نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اس معاملے پر غور کرے گی اور جواب دے گی.
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ اچھی بات نہیں ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان نہ ملے, لیکن براہ راست سماعت سے معلوم ہو ا کہ تحریک انصاف کے موقف میں تضاد ہے.
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ تحریک انصاف اب قومی دھارے سے باہر آ چکی ہے, پارٹی کا نام تحریک انصاف رہے گا لیکن قومی اور صوبائی. اسمبلی میں ان کی نشستیں آزاد امیدواروں کے طور پر آئیں گی.
انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص نشستیں اب ختم ہو چکی ہیں، تحریک انصاف کے امیدوار اب آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے.
167