استنبول میں فلسطینیوں کی حمایت میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم پوری دنیا کو بتائیں گے کہ اسرائیل ایک جنگی مجرم ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم کے پیچھے اصل مجرم مغربی طاقتیں ہیں، ان کی حمایت کے بغیر اسرائیل کچھ نہیں کر سکتا۔رجب طیب اردگان نے مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں لیکن غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟
اگر ہم کچھ باضمیر آوازیں چھوڑیں تو غزہ میں جاری قتل عام مکمل مغرب کا کام ہے۔انہوں نے اسرائیل کے اتحادیوں پر صلیبی جنگ کا ماحول پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ترک صدر نے کہا کہ اگر مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو جان لیں کہ یہ قوم ابھی مری نہیں، ترکی کے لوگ ابھی زندہ ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ 1947 میں فلسطین کیا تھا اور آج کیا ہے؟ اسرائیل وہاں کیسے پہنچا؟ اسرائیل غاصب، جنگی مجرم، غزہ میں بدترین جارحیت جاری، جنگ بندی سے پہلے کتنے بچے، بوڑھے مر جائیں گے؟ دوسری جانب ترک صدر کی تقریر پر اسرائیلی وزیر خارجہ برہم ہوگئے اور ترکی سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا حکم دے دیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے آنے والے سنگین بیانات کی وجہ سے انہوں نے اپنے کچھ سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل اور ترکی کے تعلقات کا از سر نو جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ 21 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں 7 ہزار 326 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، شہید ہونے والے فلسطینیوں میں 3030 بچے اور 1726 خواتین شامل ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی بمباری سے 18 ہزار 967 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں 2000 بچے اور 1400 خواتین شامل ہیں جب کہ 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتہ ہیں۔