اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) خالصتان کے حق میں ریفرنڈم سکھ فار جسٹس تنظیم کے زیر اہتمام آج آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ہوگا۔ سکھ برادری ریفرنڈم میں اپنی رائے کا اظہار کرے گی۔
خالصتان کے حق میں ریفرنڈم کے حوالے سے سکھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اقوام متحدہ سے آزاد خالصتان کے مطالبے کی منظوری حاصل کرنا ہے
۔میلبورن میں بھارتی کمیونٹی اور سکھوں کے درمیان تصادم کا خدشہ بڑھ گیا۔دوسری جانب آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں خالصتان
ریفرنڈم کے حق میں لگائے گئے پوسٹرز اور بینرز کو اکھاڑ پھینکا گیا۔
سکھ فار جسٹس آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری گرپتوند سنگھ پنوں نے کہا کہ میلبورن میں توڑ پھوڑ کا خالصتان ریفرنڈم سے کوئی
تعلق نہیں، سکھ برادری خالصتان ریفرنڈم میں اپنی رائے کا اظہار کر رہی ہے۔
تصادم کا خدشہ
خالصتان ریفرنڈم کے حق میں لگائے گئے پوسٹرز اور بینرز کا پھاڑ دیا گیا اور سکھ فار جسٹس آرگنائزیشن نے اس کا الزم حکومت پر
لگایا ہے جس کے باعث بھارتی کمیونٹی اور سکھوں میں تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے
تحریک خالصتان کب شروع ہوئی
خالصتان تحریک سکھ قوم کی تحریک ہے جو بھارتی پنجاب کو بھارت سے الگ کر کے ایک آزاد سکھ ملک بنانے کے لیے ہے۔ سکھ زیادہ
تر بھارتی پنجاب میں آباد ہیں اور ان کا ہیڈ کوارٹر امرتسر میں ہے۔ 1980 کی دہائی میں خالصتان کے حصول کی تحریک زوروں پر تھی
جس میں بیرون ملک مقیم سکھوں کی مالی اور اخلاقی حمایت حاصل تھی۔
بھارتی حکومت نے آپریشن بلیو سٹار شروع کیا اس تحریک کو کچل دیا گیا۔ کینیڈا میں مقیم سکھوں پر ایک ہندوستانی مسافر طیارے
کو ہائی جیک کرکے تباہ کرنے کا بھی الزام تھا۔ موجودہ دور میں بی جے پی حکومت میں سکھوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔
مودی سرکار نے مشرقی پنجاب میں سکھ کسانوں پر نیا قانون پاس کر کے انہیں معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی دوسری
طرف اب سکھ قوم کے نوجوان آزادی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور امید کی جا سکتی ہے کہ آزاد خالصتان ہی ان کا مقدر بنے گا۔