اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر دوسری سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، وفاق، چاروں صوبوں اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے۔
گزشتہ روز اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کئے۔
عدالت نے لطیف کھوسہ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی سماعت فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
عدالت نے 9 مئی کے واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کے کوائف طلب کر لیے، آج وکیل فیصل صدیقی دلائل دیں گے۔ .
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیا 7 لارجر بنچ تشکیل دیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے موقف اپنایا تھا کہ اس بنچ کو بینچ نہیں سمجھا جاتا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر پہلے فیصلہ کیا جائے، ان قوانین کا فیصلہ ہونے تک ہم بینچ پر نہیں بیٹھ سکتے جب کہ جسٹس طارق مسعود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اتفاق کیا.
بعد ازاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر کسی کو اس بنچ پر اعتراض ہے تو پہلے بتائیں۔ درخواست گزار اعتزاز احسن نے کہا کہ اس بنچ کی تشکیل پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بھی کوئی اعتراض نہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات چلانے کے خلاف فوری حکم امتناعی کی استدعا کی جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کر دیا۔