رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ یہ فیصلہ مریضوں اور صحت کے شعبے کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے جس سے ہسپتالوں کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
وزارت صحت کی جانب سے وزارت دفاع کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پمز اور پولی کلینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی آسامیاں فیڈنگ کیڈر سے اہل افسران کی عدم دستیابی کی وجہ سے خالی ہیں۔
آئی سی ٹی میں بڑے پیمانے پر صحت عامہ کی دیکھ بھال کی خدمات کی موثر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے، پاکستان آرمی میڈیکل کور سے عبوری طور پر ‘سیکنڈمنٹ کی بنیاد پر اسامیاں پُر کرنے کی خواہش ہے۔
وزارت صحت کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حاضر سروس فوجی افسران کی تعیناتی سے ہسپتال کے بیشتر مسائل حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا بدقسمتی سے تقریباً 80 فیصد سینئر ڈاکٹرز وقت پر ہسپتال نہیں آتے اور یہی حال جونیئر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کا ہے ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ دونوں ہسپتالوں کے ڈاکٹر اپنی اپنی لیبز، ایم آر آئی اور دیگر ریڈیولاجیکل ٹیسٹ مشینیں چلا رہے ہیں اور مریضوں کو ہسپتال کے باہر موجود ٹیسٹنگ سنٹرز پر ٹیسٹ کروانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
پمز کے ایک سینئر ڈاکٹر نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور اسے ‘بدقسمتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک بھر کے بیشتر اداروں میں فوج کے افسران کو کرپشن کا بہانہ بنا کر تعینات کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کہ مسلح افواج کے افسران کی سربراہی میں ادارے کیسے چلائے جا رہے ہیں، میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ صحت کے شعبے میں قابل لوگ ہیں جنہیں ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے طور پر تعینا ت کیا جاسکتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان ہسپتالوں میں کوئی قابل شخص نہیں ہے تو وزارت کسی سویلین کی خدمات حاصل کر سکتی ہے۔ بدقسمتی سے مسلح افواج کے افسران صرف ٹائم ان اور ٹائم آؤٹ پر توجہ دیتے ہیں، انہیں کام کے معیار کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔