اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔
گزشتہ 2 روز کی طرح چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہ ہوئے، انہیں عدالت نے دلائل دینے کے لیے طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق عدالت نے 7 روز میں فیصلہ کرنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔
سابق وزیراعظم کی جانب سے آج عدالت میں 2 درخواستیں دائر کی گئیں، ایک درخواست میں سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جبکہ دوسری درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان نے سماعت 10 جولائی تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کیا تو سیشن جج ہمایوں دلاور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکیل خواجہ حارث تین روز میں ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے۔ توشہ خانہ کیس میں عدالت آپ کے ساتھ بہت نرم رویہ اختیار کر رہی ہے، ایسے نرم رویے کی مثال کہیں نہیں ملتی
وقفے کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کو واضح ہدایت کی ہے، عدالت کو توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع کرنے کی ہدایت ریکارڈ پر ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دیا ہے، جس پر سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دیا، ہائیکورٹ نے ہمیں سننے کا کہا ہے۔ آپ کو بھیجا، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، چیئرمین پی ٹی آئی اپنا حق چھین رہے ہیں، 12 جولائی تک کا وقت ہے، جلد بازی میں فیصلہ کیا تو ناانصافی ہوگی۔
فاضل جج نے کہا کہ خواجہ حارث سینئر وکیل ہیں، ان سے ایسے رویے کی توقع نہیں کی جا سکتی، توشہ خانہ کیس کو ہر پاکستانی دیکھ رہا ہے، جب سے توشہ خانہ کیس آیا ہے میری عدالت میں دیگر کیسز رک گئے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کئی بار استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں، گوہر علی خان چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دلائل دے چکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی صرف تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا۔