اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)پنجاب میں فضائی آلودگی کی سنگین صورتحال بدستور برقرار ہے، جب کہ لاہور ایک بار پھر دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سرفہرست آگیا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی اسموگ، ٹریفک کے دھویں اور صنعتی فضلے نے فضا کو شدید طور پر مضرِ صحت بنا دیا ہے، جس کے اثرات انسانی صحت پر خطرناک حد تک پڑ رہے ہیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک سطح 363 تک جا پہنچا، جس سے سانس، آنکھوں اور جلد کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب بھارتی دارالحکومت دہلی دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار پایا، جہاں AQI 232 ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان میں فیصل آباد کی فضا اس وقت سب سے زیادہ مضرِ صحت قرار دی گئی ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 539 تک پہنچ گیا، جو "انتہائی خطرناک” زمرے میں آتا ہے۔ اس سطح کی آلودگی میں صحت مند افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں، جبکہ بچوں، بوڑھوں اور سانس یا دل کے مریضوں کے لیے یہ فضا جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
محکمہ ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال اگر برقرار رہی تو اسپتالوں میں سانس، دمہ، الرجی اور آنکھوں کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک اور چشمے کا استعمال کریں، اور صبح و شام کے اوقات میں ورزش سے پرہیز کریں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموگ سے بچاؤ کے لیے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے، جن میں فصلوں کی باقیات جلانے پر سختی، صنعتی اخراج پر کنٹرول، اور پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کو فروغ دینا شامل ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پنجاب کے بڑے شہر آئندہ ہفتوں میں "سانس کے قابل فضا” سے محروم ہوسکتے ہیں۔