اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) موریطانیہ میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں تاوان وصول کرنے کے بعد زندہ رہا کیا گیا تھا۔
مراکش کی کشتی حادثے کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ابتدائی بیان میں خوفناک انکشافات سامنے آئے ہیں، جس میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں تاوان ادا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سینیگال، موریطانیہ اور مراکش کے انسانی اسمگلروں نے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، بھوک اور پیاس سے مرنے والے چار لڑکوں کو سر اور چہرے پر ہتھوڑے سے مارا اور سمندر میں پھینک دیا۔
وزیراعظم کے حکم پر بھیجی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ انسانی اسمگلروں نے کشتی کو کھلے سمندر میں کھڑا کیا اور تاوان کا مطالبہ کیا جس کے بعد تاوان وصول کرنے کے بعد 21 پاکستانیوں کو رہا کر دیا گیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کشتی میں سوار افراد کو بھی خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ کشتی انسانی اسمگلنگ کے ایک بین الاقوامی ریکیٹ کی نگرانی میں تھی جس میں سینیگال، موریطانیہ اور مراکش کے انسانی سمگلر شامل تھے جب کہ کشتی پر سوار زیادہ تر افراد تشدد، بھوک، پیاس اور سرد موسم کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو اسپین لے جانے والی کشتی الٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سرکاری ٹیم کو مراکش بھیجنے کا حکم دیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل تھے۔