نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے تاشقند میں ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جاری تنازع خطے سے باہر پھیل سکتا ہے، دنیا کے کسی ملک نے غیر قانونی نقل مکانی کی حمایت نہیں کی، افغانستان کے ساتھ سرحد پر قانونی نقل مکانی کی ہے
نگران وزیراعظم نے پاک ترکی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تجارت، زراعت اور دفاع میں تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے، پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان باہمی روابط کو مزید بہتر کیا جائے گا، باہمی رابطوں کے ذریعے باہمی روابط کو فروغ دیا جائے گا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور افغانستان تاپی منصوبے پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، منصوبہ بھارت کو سستی اور پائیدار توانائی فراہم کر سکتا ہے، اگر بھارت اس منصوبے سے باہر رہنا چاہتا ہے تو وہ آزاد ہے، بھارت کے بغیر بھی ترکمانستان کے گیس کے ذخائر خطے میں اقتصادی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک غیر معمولی تنازعہ ہے، پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سیاسی اور سفارتی محاذ پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، ہماری بھارت کے ساتھ تاریخ ہے، ہم بھارت کے خلاف چار جنگیں لڑ چکے ہیں۔