اردو ورلڈکینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پارلیمنٹ کی قرارداد کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکرٹری کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
حکومت نے عدلیہ مخالف قرارداد منظور کرلی،الیکشن میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ
واضح طور پر غیر قانونی قرار داد کو آئین پاکستان اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے افسوسناک ہے کہ آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کو روکتا ہے
پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے، ریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے سے بالاتر یا برتر نہیں ہوسکتی۔
عدالتی اصلاحات کا بل سینٹ سے بھی منظور کرلیا گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو اور ممبران پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہیں، عدالتی فیصلہ حتمی ہوتا ہے اور اسے قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرار داد سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ قرارداد کو ایوان کے 342 ارکان میں سے صرف 43 نے منظور کیا