اردو وررلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سپریم کورٹ نے ایک کینیڈین فرم اور پاکستانی حکومت کے درمیان بلوچستان میں سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبے ریکوڈک کے نئے معاہدے کو قانونی قرار دے دیا۔
ریکوڈک ڈیل پر صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر اپنی رائے کا اعلان کیا۔
صدر نے عدالت عظمیٰ سے پوچھا تھا کہ کیا ریکوڈک پراجیکٹ پر نیا معاہدہ آئین پاکستان اور بین الاقوامی ثالثی کے تحت قانونی طور پر محفوظ ہے؟
سپریم کورٹ ، ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ملتوی
کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ نے گزشتہ مارچ میں پاکستان کے ساتھ ایک طویل عرصے سے جاری تنازع کو ختم کرکے ایک نئے معاہدے کے تحت کان کنی کے منصوبے پر دوبارہ کام شروع کیا تھا
عدالت عظمیٰ کی رائے پاکستان کو عالمی بینک کی ثالثی عدالت کی طرف سے عائد 11 بلین ڈالر کے جرمانے اور دیگر ذمہ داریوں سے بچائے گی۔
منصوبے میں بیرک اور اس کے شراکت داروں کی 10 بلین ڈالر کی میگا سرمایہ کاری کے راستے بھی کھلیں گے۔
اپنے مختصر فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے بلوچستان اسمبلی کو اعتماد میں لینے اور ماہرین سے مشاورت کے بعد معاہدے پر دستخط کیے تھے۔