اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے کام کے علاوہ باقی تمام کام کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود سی سی پی او کی تبدیلی کیوں کی گئی؟ غلام محمود ڈوگر کو ٹرانسفر کرنے میں کیا جلدی تھی؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ غلام محمود ڈوگر کو دوسری بار الیکشن کمیشن کی اجازت سے تبدیل کیا گیا۔
جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ افسران کی تبدیلی میں الیکشن کمیشن کا کیا کردار ہے؟۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں نگرا ن سیٹ اپ کے قیام کی وجہ سے الیکشن کمیشن سے اجازت لی گئی۔ آئین کے مطابق نگر ان سیٹ اپ کے قیام کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پھر بتائیں الیکشن کمیشن کہاں ہے؟ کیا الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے حکم کا علم نہیں تھا؟ الیکشن کمیشن اپنے کام کے علاوہ باقی تمام کام کر رہا ہے۔
جسٹس مظہر نقوی نے کہا کہ آدھے پنجاب کا تبادلہ ہوا، کیا پنجاب میں کوئی ایسا ضلع ہے جہاں ٹرانسفر نہ ہوئی ہو؟