اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے حکومت کی اپیلیں منظور کر لیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا ایک اضافی نوٹ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حصہ بنایا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اپیل قابل سماعت نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ فریقین کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی جاتی ہیں
سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو درست قرار دے دیا۔ عدالت نے پچھلی پی ڈی ایم حکومت میں کی گئی نیب ترامیم کو بحال کردیا۔
عدالتی فیصلے میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور ریٹائرڈ جج اعجاز الاحسن کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔
133