اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)عدالتی فیصلے کے باوجود ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عدالتی اصلاحات بل ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کو باقاعدہ قانون بننے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن کی ہدایت کی۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق بل کو اب قانون کی شکل دے دی گئی ہے۔
صد ر نے عدالتی اصلاحات کا بل پھر بغیر دستخط کے واپس بھیج دیا
واضح رہے کہ یہ بل 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ترامیم کے ساتھ منظور ہونے کے بعد 11 اپریل کو صدر مملکت عارف علوی کو واپس بھیجا گیا تھا تاہم صدر نے بل پر دستخط کیے بغیر اسے واپس بھیج دیا تھا۔
10 دن تک صدر کے دستخط نہ ہونے کی صورت میں یہ بل بذات خود ایک قانون بن جانا تھا، اسی لیے اسمبلی سیکرٹریٹ نے ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے باقاعدہ قانون بننے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے 13 اپریل کو عدالتی اصلاحات بل کو روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ایکٹ کو عدلیہ کی آزادی میں مداخلت اور بل کے اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کیا گیا۔ . حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی، عبوری حکم نامے کے ذریعے بل پر عمل درآمد روکنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اس دوران عبوری حکم نامہ جاری کرنا ضروری ہے۔ .
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صدر دستخط کریں یا نہ کریں، یہ حکم نامہ نافذ نہیں ہوگا، عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کرسکتی۔ .
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت 2 مئی کو ہوگی، ناقابل تلافی خطرے سے بچنے کے لیے حکم امتناعی کا اجرا ضروری ہے۔