اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل کی سماعت کی۔
دو رکنی بینچ نے کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں زیر التوا ہیں، ٹرائل کورٹ کو کیسے حکم دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواستوں اور جج ہمایوں دلاور کے اعتراضات پر مل کر فیصلہ کیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
گزشتہ روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
کیس کی سماعت کے آغاز پر جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ مناسب ہو گا کہ فریقین کو بھی بلایا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
دوبارہ سماعت کے آغاز پر درخواست گزار چیئرمین پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود تھے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ امید ہے آپ پوری تیاری کر کے آئے ہوں گے جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا ہماری دو درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس درخواست میں ان درخواستوں کا ذکر کیا ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار اور جج کے تبادلے کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
انہوں نے درخواستوں کے نمبر اور متن پڑھ کر سنایا، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ‘آپ چاہتے ہیں کہ ہائی کورٹ دونوں اپیلوں پر فیصلہ کرے ؟
اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہاں بالکل ہم ان کا فیصلہ چاہتے ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں زیر سماعت ہیں تو ٹرائل کورٹ کو کیسے حکم دیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سے آپ کی اپیل اور تمام درخواستوں کا ایک ساتھ فیصلہ کرنے کا کہہ دیں، تاہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدم سماعت کی درخواست نمٹا دی۔