اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی سماعت فوری طور پر روکنے کی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کی درخواست غیر موثر تھی، پھر بھی ہم نے سنا اور حکم دیا، ہم صورتحال کو سمجھتے ہیں، ہم نے سوچا کہ ہائی کورٹ آپ کو بہتر حکم دے گی، پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ پھر سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا جائے گا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ممکن ہے ہائی کورٹ کل ٹرائل روک دے، ٹرائل کورٹس کا نگران دائرہ اختیار ہائی کورٹ کا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ریلیف دیا، مزید کیا چاہتے ہیں؟ آپ نے جو ریلیف مانگا تھا وہ ہم نے دیا تھا، حیرت ہے کہ آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کیس کی سماعت کل ہائیکورٹ میں ہو گی، اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے، ٹرائل کورٹ میں دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ ہو چکا ہے، ٹرائل کورٹ نے فہرست پیش کر دی ہے۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ آج گواہوں کی فہرست نہ دی گئی تو ٹرائل مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مقدمات کے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے۔
خواجہ حارث کے دلائل پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے حکم امتناعی کی درخواست نہیں دی، بہتر ہو گا کہ اب سوچیں اور حکم امتناعی کی درخواست دائر کریں۔ ہائی کورٹ سے اچھا حکم آنا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔