اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 جون کو ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیس میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ ریویو اینڈججمنٹ آرڈر قانون بن گیا،نواز شریف،جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے سپریم کورٹ ریویو اینڈججمنٹ آرڈر قانون بن گیا،نواز شریف،جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔
ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 شق تین کے تناظر میں مفاد عامہ کے مقدمات میں نظرثانی کی اپیلوں کا ذکر بڑے بنچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا ہے
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کب ہوا؟
پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے اس ایکٹ پر دستخط کیے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ 29 مئی سے نافذ العمل ہو گیا۔
سپریم کورٹ کے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز ایکٹ میں 7 شقیں ہیں۔
آرٹیکل 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار عوامی مفاد کے مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔
شق 2 کے تحت مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی اپیل کے طور پر سنی جائے گی۔
شق 3 کے مطابق نظرثانی بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔
شق 4 کے مطابق نظرثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل وکالت کر سکے گا۔
شق 5 کے تحت، ایکٹ آرٹیکل 184، 3 کے تحت آنے والے تمام مقدمات پر لاگو ہوگا۔
شق 5 کے مطابق، متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں کے اندر اپیل دائر کر سکے گا۔
ایکٹ کسی بھی اسی طرح کے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود لاگو ہوگا۔
سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سننے کے بعد دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔