2017 میں دھرنے کے انتظام اور ہینڈلنگ میں تمام "متعلقہ” عہدیداروں کے "کردار اور ہدایات” کی چھان بین کے لیے جمعہ کو حکومت کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
آج سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ جاننا چاہتی ہے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے کون تھا
یہ بھی پڑھیں
فیض آباد دھرنے کے وقت فیض حمید ٹی وی چینلز پر دبائو ڈالتے تھے ،ابصارعالم
"ہم جاننا چاہتے ہیں کہ فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا،” انہوں نے 6 فروری 2019 کو جاری ہونے والے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ابصار عالم یہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں بتایا گیا وہ راستے میں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابصار عالم نے وزرات دفاع کے ملازمین پر سنجیدہ الزام لگائے ہیں اور کیا اب بھی آپ نظرثانی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جا چُکی ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ابصار عالم کے الزامات درست ہیں تو یہ معاملہ وزرات دفاع سے متعلق ہے