اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر ان چیمبر میں سماعت ختم ہوگئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے ان چیمبر میں سماعت کی جس میں اٹارنی جنرل، وزارت خزانہ کے حکام پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے میں بے بس ہے، پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تو حکومت فنڈز کیسے جاری کر سکتی ہے۔
سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام نے فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق تین رکنی بینچ کے سامنے اپنا موقف رکھا۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کے ہمراہ دیگر افسران کو چیمبر سے باہر بھیج دیا گیا جب کہ سماعت کے دوران وزارت خزانہ کے اسپیشل اور ایڈیشنل سیکریٹری سمیت دیگر افسران کو بھی باہر بھیج دیا گیا، اٹارنی جنرل، سیکریٹری اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن سماعت میں موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز نے الیکشن کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔ سماعت کے دوران حکومتی موقف پیش کرنے پر اٹارنی جنرل کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
چیف جسٹس کے چیمبر میں سماعت ختم ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان چیمبر سماعت کا حکم بعد میں جاری کریں گے۔
سماعت میں پیشی سے قبل اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ان کی درخواست پر مشاورت کی۔
یاد رہے کہ 12 اپریل کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی رپورٹ پر نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔