چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے جس میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
کونسل نے متفقہ طور پر جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت خارج کردی۔ اب اگلے اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا جائے گا۔
جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف اثاثوں کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے نام پر لاہور میں دو جائیدادوں کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے جس میں گلبرگ 3 لاہور میں پلاٹ نمبر 144 بلاک ایف ون اور لاہور کینٹ میں پلاٹ نمبر 100 سینٹ جان پارک شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے کونسل کے 3 ارکان کے خلاف اعتراضات اٹھائے گئے، جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی نے بھی شرکت کی اور وکیل خواجہ حارث نے نمائندگی کی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کے تین ارکان کے خلاف اعتراضات اٹھائے، سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کے اعتراضات اور ان کے خلاف دائر شکایت کا جائزہ لینے کے بعد اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق مسعود کے خلاف دائر شکایت خارج کر کے انہیں بدنام کرنے پر درخواست گزار کے وکیل کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کا کونسل اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کا تسلی بخش جواب نہ دے سکیں۔
ملاقات کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے استدعا کی کہ شکایت کنندہ اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف ہتک عزت کی شکایت درج کرانے کا مقصد انہیں بدنام کرنا تھا۔ جوڈیشل کونسل نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد شکایت مسترد کر دی۔