اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحل پر یہودی برادری کی تقریب کے دوران پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کو پولیس نے دہشت گردی قرار دیا ہے۔ واقعے میں ملوث دو افراد باپ اور بیٹے تھے، جن میں سے ایک موقع پر ہلاک اور دوسرا شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہے۔ پولیس کے مطابق ہلاک حملہ آور کی شناخت 50 سالہ ساجد اکرم اور زخمی کی 24 سالہ نوید اکرم کے طور پر ہوئی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق ساجد اکرم گزشتہ دس سال سے اسلحہ لائسنس کا حامل اور ایک گن کلب کا باقاعدہ رکن تھا۔ اس کے قبضے سے چھ ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں، جن کے فائرنگ واقعے میں استعمال ہونے یا نہ ہونے کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب سے دو فعال دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیے، جنہیں محفوظ کر دیا گیا۔ حکام نے مزید کسی حملہ آور کی تلاش ختم کر دی ہے، تاہم واقعے کے محرکات اور پس منظر کی تحقیقات جاری ہیں۔
اس ہولناک واقعے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ پولیس کی فوری جوابی کارروائی کے دوران ایک حملہ آور کو موقع پر ہلاک اور دوسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ واقعے کے بعد آسٹریلوی حکومت نے یومِ سوگ کا اعلان کیا اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے۔
یہ واقعہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی یہود دشمنی اور انتہا پسندی کی ایک مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پولیس اور حکام نے یہ واضح کیا کہ کمیونٹی کی حفاظت کے لیے اقدامات جاری رہیں گے اور عوام کو کسی بھی خطرے سے خبردار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سڈنی کی مقامی برادری اور عالمی سطح پر یہودی کمیونٹی اس حملے کے اثرات سے صدمے میں ہے، اور حکومت و پولیس کی جانب سے مزید حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ایسے واقعات کی دوبارہ روک تھام ممکن ہو سکے۔