رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات آج اختتام پذیر ہوں گے
پالیسی کی سطح پر باضابطہ بات چیت پیر کو شروع ہونے کا امکان ہے، جس میں دونوں فریقین مستقبل کے لائحہ عمل پر متفق ہوں گے، جس میں ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور ریونیو کی وصولی ہدف سے کم ہونے کی صورت میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر شامل ہے۔
اگر آمدنی میں فرق کم ہوتا ہے تو پہلے مرحلے میں ریٹیل پر فکسڈ ٹیکس کی اسکیم متعارف کرائی جا سکتی ہے، جس کے بعد ایک آرڈیننس کے ذریعے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو شامل کیا جائے گا جو یکم جنوری سے نافذ العمل ہوگا
ذرائع نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی درآمدات کے ذریعے حاصل ہونے والے محصولات کے اہداف آئی ایم ایف کے مشن کے لیے تشویش کا باعث ہیں، کیونکہ جب جولائی میں 2023کے بجٹ اور قرض کے معاہدے کو حتمی شکل دی گئی تھی اس کے بعد سے درآمدات اب تک توقعات سے کم رہی ہیں۔
اگر ان میں سے کوئی بھی منظر نامہ پیش آتا ہے تو، خوردہ اور رئیل اسٹیٹ دونوں شعبوں کو 1 جولائی 2024 سے اپنی آمدنی میں نمایاں حصہ بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں وفاقی اور صوبائی سطح پر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے کوئی بڑا مسئلہ سامنے نہیں آیا تاہم زرعی آمدن پر ٹیکس کے موثر نفاذ کا معاملہ آئینی حدود کے باعث نگراں حکومت کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے
150