اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)ایک حالیہ سروے سے پتا چلا ہے کہ کینیڈا میں سیکنڈ ہینڈ خریداری کا رجحان پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور مختلف عمر اور آمدنی والے طبقات کے لوگ اس جانب راغب ہو رہے ہیں۔ ماضی میں استعمال شدہ اشیاء خریدنا عموماً محدود طبقے تک سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یہ ایک مرکزی خریداری کا رجحان بنتا جا رہا ہے، جس کے پیچھے معاشی، ماحولیاتی اور سماجی عوامل کام کر رہے ہیں۔
سروے کے مطابق کینیڈین عوام کپڑوں، گھریلو سامان، فرنیچر، کچن کے برتن، کھلونے اور حتیٰ کہ الیکٹرانکس جیسی اشیاء بھی سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ سے خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان طبقہ، طلبہ، اور شہری علاقوں میں رہنے والے متوسط آمدنی والے لوگ اس رجحان کے بڑے حصہ دار ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارمز جیسے فیس بک مارکیٹ پلیس، کریگ لسٹ، ای بے اور مختلف مقامی خرید و فروخت کی ایپس نے اس عمل کو آسان، محفوظ اور تیز کر دیا ہے، جس سے خریدار اور فروخت کنندہ دونوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
اس رجحان میں اضافے کی ایک اہم وجہ مہنگائی اور بڑھتے ہوئے رہائشی اخراجات ہیں۔ پچھلے چند برسوں میں خوراک، رہائش، اور روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس نے لوگوں کو کم لاگت والے متبادل تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سیکنڈ ہینڈ خریداری نہ صرف بجٹ کے لیے بہتر ہے بلکہ اس سے لوگ وہ چیزیں بھی حاصل کر سکتے ہیں جو نئی حالت میں ان کے لیے مہنگی پڑتی ہیں۔
ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ ماحولیاتی شعور اس رجحان کو مزید بڑھا رہا ہے۔ استعمال شدہ اشیاء کی خریداری سے پیدا ہونے والا فضلہ کم ہوتا ہے، اشیاء کی زندگی بڑھتی ہے، اور نئی پیداوار کے لیے درکار توانائی اور وسائل کی کھپت میں کمی آتی ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو Reuse اور Recycleکے عالمی اصولوں سے ہم آہنگ ہے، اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کے پیشِ نظر ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔
کچھ صارفین کے لیے سیکنڈ ہینڈ خریداری ایک شوق یا اسٹائل اسٹیٹمنٹ بھی بن گئی ہے۔ ونٹیج کپڑے، کلاسک فرنیچر اور نایاب اشیاء خریدنا ایک منفرد ذوق کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور اس کا ایک الگ کلچر سوشل میڈیا پر بھی نظر آتا ہے جہاں لوگ اپنی منفرد سیکنڈ ہینڈ دریافتوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو کینیڈا میں سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ آنے والے برسوں میں اربوں ڈالر کی صنعت بن سکتی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف خریداروں کو مالی فائدہ پہنچا رہا ہے بلکہ بیچنے والوں کے لیے بھی آمدنی کا ایک نیا ذریعہ فراہم کر رہا ہے۔ ساتھ ہی، یہ ایک پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دے رہا ہے جو معیشت اور ماحول دونوں کے لیے مفید ہے۔