انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے محروم ہیں، اسرائیلی بمباری سے متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، مختصر عرصے میں فلسطینی علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔
انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے عملے کے ارکان موجود ہیں، ان علاقوں میں دو لاکھ سے زائد افراد اقوام متحدہ کے تحت پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، ہمیں تمام غزہ تک فوری انسانی رسائی کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہم ہر فرد کو ایندھن، خوراک اور پانی مہیا کر سکیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لوگوں کو سکولوں، صحت کے مراکز اور کلینک میں بھی رکھا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے انخلا کے حکم کا اطلاق ہزاروں بچوں پر بھی ہوگا۔ غزہ کی تقریباً نصف آبادی کی عمر 18 سال سے کم ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا تھا کہ 423,000 فلسطینی پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں، اسرائیل غزہ کے شہریوں کو نکالنے کا حکم واپس لے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں میں غزہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ غزہ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے نہ نکلنے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینی 1948 کی طرح دوبارہ پناہ گزین نہیں بنیں گے
300