اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کو ایک تاریخی اقدام کرتے ہوئے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی۔ اس قرارداد میں فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
قرارداد کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا، 11 نے مخالفت کی، اور 11 ممالک ووٹنگ میں غیر حاضر رہے۔ اس میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے تمام اہم معاملات پر فوری اور قابلِ اعتماد مذاکرات کے آغاز کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ماسکو میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرے، غیر قانونی قبضہ ختم کرے، نئی آبادکاری بند کرے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔ قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غزہ میں کسی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی ناقابلِ قبول ہے اور غزہ و مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت متحد ہونا چاہیے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کو 1967 سے قابض فلسطینی علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام اپنا بنیادی حق حقِ خود ارادیت استعمال کر سکیں۔
بحث کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوامِ متحدہ اسامہ افتخار احمد نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے فلسطینی عوام کی آزادی، خودمختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
اسامہ افتخار نے غزہ میں فوری سیز فائر، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ کی فوری تعمیر نو کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ علاقوں میں کوئی جبری تبدیلی، الحاق یا بے دخلی قابلِ قبول نہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے ایک سیاسی حل ہی ممکن ہے، یعنی 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد، مکمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔