امریکہ کیساتھ اسی معاہدے پر دستخط کر ینگےجو کینیڈا کے لیے موزوں اور مفید ہوگا،مار ک کارنی

اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ کینیڈا کے تجارتی مذاکرات ایک شدید مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ اہم معاہدہ طے کر لیا ہےاور کینیڈا کو ترجیح نہ دینے کا عندیہ دیا ہے۔

کارنی نے کہا کہ حکومت صرف اسی معاہدے پر دستخط کرے گی جو کینیڈا کے لیے موزوں اور مفید ہوگا۔ٹرمپ نے کارنی کو ایک خط بھیجا ہے جس میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر جمعہ تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو کینیڈا پر 35 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف ان اشیاء پر لاگو نہیں ہوں گے جو کینیڈاامریکامیکسیکو تجارتی معاہدے (CUSMA) کے تحت آتی ہیں۔یورپی یونین کے ساتھ معاہدے میں امریکا نے یورپی گاڑیوں سمیت بیشتر اشیاء پر 15 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جبکہ اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ یورپی یونین 750 ارب ڈالر کی امریکی توانائی خریدے گی اور 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی حکمت عملی میں پہلے عدم دلچسپی ظاہر کی جاتی ہے، پھر مخالف فریق کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور آخر میں اچانک کوئی معاہدہ سامنے آتا ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے تجزیہ کار کرسٹوفر سینڈز نے کہا کہ اگرچہ حالات مایوس کن لگ رہے ہیں، مگر ممکن ہے کہ آخری وقت پر کوئی معاہدہ ہو جائے۔
زیادہ تر کینیڈین مصنوعات CUSMA کے تحت ہیں اس لیے وہ 35 فیصد ٹیرف سے محفوظ ہیں، لیکن اسٹیل، ایلومینیم، گاڑیوں اور تانبے پر ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے سیکشن 232 ٹیرف معیشت پر شدید اثر ڈال رہے ہیں۔
تجارتی ماہر ولیم پیلرین نے کہا کہ ٹرمپ کے حالیہ معاہدے کینیڈا کے لیے اچھے اشارے نہیں دے رہے کیونکہ کسی ملک کو سیکٹرل ٹیرف سے چھوٹ نہیں ملی۔مارک کارنی نے کہا کہ یورپ کے برعکس، کینیڈا امریکا کے لیے ایک قابلِ اعتماد توانائی کا شراکت دار ہے، اور مذاکرات میں فرق ہے۔ تاہم، انھوں نے اعتراف کیا کہ صورتحال پیچیدہ ہے لیکن ایک موزوں معاہدے کی گنجائش موجود ہے۔
اگر کینیڈا معاہدہ نہیں کر پاتا تو وہ عالمی طور پر تنہا ہو سکتا ہے، کیونکہ یورپی یونین جیسے بڑے خریدار امریکا کے ساتھ معاملات طے کر چکے ہیں۔ چین اور کینیڈا نے ماضی میں جوابی ٹیرف لگائے تھے، مگر کینیڈا نے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے مزید اقدامات نہیں کیے۔
اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے کہا کہ وہ وزیراعظم کارنی پر اعتماد کرتے ہیں مگر ٹرمپ پر نہیں، اور اگر ضرورت پڑی تو کینیڈا کو ڈالر کے بدلے ڈالر والا ردعمل دینا چاہیے۔
بی سی کے وزیرِ اعلیٰ ڈیوڈ ایبی نے کہا کہ شمالی امریکی سپلائی چین کی نوعیت یورپ سے مختلف ہے، کینیڈا ایک اچھا شراکت دار ہے لیکن خود کو کمزور نہیں ہونے دے گا۔
کرسٹوفر سینڈز نے کہا کہ کارنی کی جانب سے غیر ملکی اسٹیل کی درآمدات پر پابندی عائد کرنا ایک مثبت قدم ہے جس سے مقامی مارکیٹ کو استحکام ملے گا اور امریکا کی ناراضی سے بھی بچا جا سکے گا۔ ان کے مطابق، جوابی اقدامات وقتی سکون تو دیتے ہیں، مگر بہتر پالیسی درآمدی حد مقرر کرنا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔