طلبہ کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں یونیورسٹی کی صدر سیلی کورن بلوتھ نے کہا کہ طلبہ نے احتجاج کے لیے یونیورسٹی سے پیشگی اجازت نہیں لی۔اس کے جواب میں طلبہ گروپ نے بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کا فیصلہ فلسطینیوں کے حق میں وکالت پر حملہ ہے اور ہمارے 13 طلبہ کو انفرادی طور پر مستقل معطلی کی دھمکی دی گئی۔ انہوں نے جامعہ کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جامعہ اپنے غیر منصفانہ فیصلوں کو نافذ کرنا چاہتی ہے، انتظامیہ ہمارا احتجاج کا حق چھین رہی ہے، ہمارا احتجاج فلسطین میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں شروع ہونے والی اس جنگ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی غزہ اور رفح پر بمباری کے باعث فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 28 ہزار 500 سے زائد ہو گئی ہے۔اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کی 90 فیصد سے زائد آبادی رفح کے مختلف کیمپوں میں منتقل ہو چکی ہے جہاں لاکھوں فلسطینی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔