اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)امریکہ نے کینیڈا کی سافٹ وُڈ لکڑی (Softwood Lumber) پر ٹیکس میں مزید اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد اب کل ڈیوٹی کی شرح 35.19 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ اعلان امریکی محکمہ تجارت نے جمعہ کے روز کیا۔
یہ اضافہ اگرچہ پہلے سے متوقع تھا، لیکن اس کے باوجود کینیڈا کے صوبوں برٹش کولمبیا اور اونٹاریو کے سیاسی و صنعتی رہنماؤں نے اسے غیر منصفانہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف کینیڈا بلکہ امریکا کے عام عوام اور معیشت کے لیے بھی منفی اثرات لائے گا۔
برٹش کولمبیا کے وزیرِ جنگلات راوی پرمار نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس میں یہ اضافہ "غلط اور خطرناک” ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ دراصل محنتی کینیڈین جنگلاتی کارکنوں پر حملہ ہے، اور سب سے بڑا نقصان امریکی عوام کو ہوگا جو گھروں کی تعمیر کے لیے ہماری لکڑی پر انحصار کرتے ہیں۔” ان کے مطابق یہ ایسا ہی ہے جیسے امریکا خود اپنے آپ کو نقصان پہنچا رہا ہو، کیونکہ اس کے نتیجے میں تعمیراتی اخراجات مزید بڑھیں گے۔
برٹش کولمبیا کاؤنسل آف فاریسٹ انڈسٹریز نے ان نئی ڈیوٹیز کو "تباہ کن” قرار دیا۔ بی سی لمبر ٹریڈ کاؤنسل کا کہنا ہے کہ امریکی تعمیراتی کمپنیاں کینیڈا سے سافٹ وُڈ لکڑی درآمد کرتی ہیں تاکہ گھروں کی تعمیر کے لیے کم لاگت پر لکڑی حاصل کر سکیں، اور یہ ٹیکس ان کے اخراجات کو بڑھا دے گا۔ ٹریڈ کاؤنسل کے صدر کرٹ نِکویڈٹ نے کہا، "یہ فیصلہ دونوں ممالک کی کمیونٹیز کو نقصان پہنچائے گا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک پائیدار اور منصفانہ معاہدہ کیا جائے جو روزگار، تجارت اور رہائش کے اخراجات کو متوازن رکھے۔”
اسی طرح اونٹاریو فاریسٹ انڈسٹریز ایسوسی ایشن نے بھی اس فیصلے پر تشویش ظاہر کی اور کینیڈین چیمبر آف کامرس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکس امریکا میں ایک سنگل فیملی ہوم کی تعمیر کی لاگت میں پہلے ہی تقریباً 6,000 امریکی ڈالر کا اضافہ کر چکے ہیں۔
یہ تنازع نیا نہیں ہے بلکہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ امریکا کا موقف ہے کہ کینیڈا کی حکومت لکڑی کاٹنے کے لیے جو "سٹمپج فیس” لیتی ہے، وہ مارکیٹ کے نرخوں سے کم ہے اور اس طرح کینیڈا کے پروڈیوسرز کو ایک غیر منصفانہ سبسڈی ملتی ہے۔ دوسری جانب کینیڈا اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور اسے اپنی اندرونی پالیسی کا حصہ قرار دیتا ہے۔
اس نئے فیصلے سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے اور اس کا براہِ راست اثر تعمیراتی صنعت، رہائش کے اخراجات اور لکڑی کی تجارت پر پڑے گا۔