ٹک ٹاک کے استعمال سے متعلق سوال پر علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن نے فتویٰ نمبر 144211200409 جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک موجودہ دور میں بڑھتے ہوئے سوشل میڈیا کا خطرناک فتنہ ہے۔فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اس ایپ کا استعمال شرعی نقطہ نظر سے ناجائز اور حرام ہے۔ جو اسے استعمال کرتا ہے وہ گناہوں کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے اس لیے اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے۔
اس میں زندہ لوگوں کی تصویر کشی اور ویڈیو بنانا شامل ہے جو کہ شریعت میں حرام ہے۔ اس میں خواتین بے ہودہ ویڈیوز بنا کر پھیلاتی ہیں۔ نامحرم کو دیکھنا گناہ ہے، موسیقی اور گانا عام ہے۔ مرد وزن ڈانس گانوں کے ساتھ ویڈیوز بناتے ہیں۔فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے، وقت کا ضیاع ہے۔ علماء اور مذہب کا مذاق اڑانے والی ویڈیوز موجود ہیں ، ہر چیز کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔جامعہ بنوری ٹاؤن کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کے لالچ میں ٹک ٹاک پر طرح طرح کے کام کرتے ہیں جو کسی بھی سمجھدار کو نہیں کرنا چاہیے۔
309