اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)البرٹا حکومت کاکوئلہ پالیسی میں یوٹرن پر 143 ملین ڈالر کی ادائیگی ،البرٹا حکومت نے اپنی کوئلہ کان کنی کی پالیسیوں پر دائر پانچ مقدمات میں سے ایک کو ختم کرنے کے لیے 140 ملین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کی ہے۔
گزشتہ ہفتے ایٹرم کول کی جانب سے آن لائن شائع کردہ ایک نوٹس کے مطابق کمپنی نے مقدمہ واپس لینے اور اپنی زمین صوبے کو واپس دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے بدلے میں اسے یہ ادائیگی کی گئی۔
کمپنی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسے گزشتہ ہفتے تقریباً 137 ملین ڈالر موصول ہوئے اور وہ کچھ بحالی کے کام مکمل کرنے کے بعد مزید 6 ملین ڈالر وصول کرے گی۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ تصفیہ کی رقم شیئر ہولڈرز میں تقسیم کی جائے گی۔
ایٹرم جس نے ابتدا میں صوبے سے 3.5 ارب ڈالر سے زیادہ کا مطالبہ کیا تھا ان دو کمپنیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ تصفیہ تک پہنچنے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری کمپنی ایوالو پاور نے ابھی تک تفصیلات شیئر نہیں کیں، اور گزشتہ ماہ اپنے نوٹس میں کہا تھا کہ اس کا تصفیہ ابھی اصولی طور پر طے پایا ہے اور اس کی شرائط حتمی شکل میں نہیں دی گئیں۔
کمپنی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسے توقع ہے کہ ستمبر میں ایک معاہدہ مکمل ہو جائے گاایٹرم کی ادائیگی پر بدھ کے روز تنقید کی گئی اپوزیشن این ڈی پی لیڈر ناہید نینشی نے ایک بیان میں کہا کہ البرٹنز کو اس پر غصہ آنا چاہیے۔
ٹیکس دہندگان کو اس حکومت کی کوئلہ پالیسی پر یوٹرن لینے کی وجہ سے تقریباً 150 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، نینشی نے کہایہ پیسہ اساتذہ، نرسوں، اسکولوں یا اسپتالوں پر خرچ ہو سکتا تھا۔
اس کے بجائے یہ ایک کوئلہ کمپنی کے شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز کی جیبوں میں جا رہا ہےانوائرنمنٹل ڈیفنس نامی وکالتی گروپ کے البرٹا میں سینئر منیجر اسٹیفن لیگو نے اس ادائیگی کو "ٹیکس دہندگان کے پیسے کا شاندار ضیاع” قرار دیا۔
اگر (یونائیٹڈ کنزرویٹیو) حکومت نے پہلے (اپنی کوئلہ پالیسی) کو ختم نہ کیا ہوتا اور پھر البرٹنز کے مطالبے پر نئی کان کنی منصوبوں پر عارضی پابندی پر یوٹرن نہ لیا ہوتا تو ہمیں اپنے ہیڈ واٹرز کو کوئلہ کان کنی سے بچانے کے لیے اس طرح کی ادائیگی نہ کرنی پڑتی۔
لیگو نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہاہر فیصلہ جو (توانائی کے وزیر برائن جین) اورپریمیئر (ڈینیئل) اسمتھ دولت مند غیر ملکی کوئلہ کان کنی کمپنیوں کے مفادات کو خوش کرنے کے لیے کرتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ البرٹا توانائی کے منتقلی کے عالمی عمل میں مزید پیچھے رہ جاتا ہے۔
جین کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کا ایٹرم کی سابقہ زمین کو دوبارہ لیز پر دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہےاور کمپنی پر بحالی کا کام مکمل کرنے کی شرط اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبہ راکی ماؤنٹینز کے مشرقی ڈھلوانوں اور البرٹا کے فُٹ ہلز کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ایٹرم اور ایوالو ان پانچ کمپنیوں میں شامل ہیں جو البرٹا پر مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر کا مقدمہ دائر کر چکی ہیں۔ ایٹرم کا مقدمہ طے پانے کے بعد بھی البرٹا کو 12 ارب ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کرنی پڑ سکتی ہے۔ایوالو نے اپنے دعوے میں کہا تھا کہ وہ 1.75 ارب ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہے۔
پانچ میں سے چار کمپنیاں جن میں ایوالو اور ایٹرم شامل ہیں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ البرٹا نے جب 2022 میں اچانک اپنی طویل مدتی کوئلہ پالیسی کو بحال کیا تو اس نے ان کی زمین پر قبضہ کر لیا، جس کی وجہ سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں کوئلہ کی تلاش اور ترقیاتی منصوبے منجمد ہو گئے۔
یہ پالیسی دو سال سے بھی کم عرصہ پہلے ختم کی گئی تھی اور اس وقت کمپنیوں کو کوئلہ کان کنی کے منصوبوں کے لیے زمین اور لیز خریدنے کی ترغیب دی گئی تھی۔
البرٹا نے اس سال کے شروع میں دوبارہ کوئلہ پالیسی ختم کر دی اور اس کی جگہ ایک نیا ضابطہ نظام نافذ کیا اور اس وقت اسمتھ نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی جانب سے پالیسی ختم کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ٹیکس دہندگان کو بڑی قانونی ادائیگی سے بچایا جائے۔
پانچویں کمپنی نارتھ بیک ہولڈنگز، جسے مئی میں اپنے متنازعہ گراسی ماؤنٹین منصوبے کے لیے ایکسپلورٹری پرمٹس دیے گئے تھے، دعویٰ کر رہی ہے کہ البرٹا کا ریگولیٹری عمل ناقص ہے۔نینشی نے بدھ کے روز حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایوالو اور دیگر کے ساتھ طے پانے والے تصفیے کو عام کرے، اگر مزید تصفیے طے پا چکے ہیں، لیکن جین کے دفتر کا کہنا ہے کہ ان تصفیوں کی تفصیلات صیغہ راز میں ہیں۔
البرٹا حکومت ان معاملات کو منصفانہ طریقے سے حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جین کے دفتر نے ای میل میں کہاان تصفیوں کے نتائج البرٹنز کی خواہشات اور مفادات کے مطابق ہوں گے۔