مصنوعی ذہانت کا فاتح امریکہ یا چین ؟ ٹرمپ کا بڑا فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے متعلق ریاستی قوانین کے خاتمے کے لیے

ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنا نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر ایک اہم اور متنازع قدم ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں اے آئی کے استعمال، رازداری، انسانی حقوق اور معاشرتی اثرات پر بحث جاری ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے اس حساس ٹیکنالوجی کی نگرانی کا پورا اختیار وفاقی حکومت کے ہاتھ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک طرف یہ مؤقف سامنے آ رہا ہے کہ مختلف ریاستوں کے الگ الگ قوانین ٹیکنالوجی کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے تھے، اور اگر امریکا کو چین کا مقابلہ کرنا ہے تو اسے ایک متحدہ ریگولیٹری نظام کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کے الفاظ میں، ’’اے آئی کی دوڑ میں امریکا یا چین میں سے ایک ہی جیتے گا‘‘ — اس جملے سے صاف ظاہر ہے کہ یہ فیصلہ تکنیکی برتری کی عالمی جنگ کا حصہ ہے۔
دوسری جانب تنقید کرنے والے حلقوں کا خیال ہے کہ ریاستوں کی قانون سازی کی صلاحیت ختم کرنا وفاقی اختیارات کو خطرناک حد تک بڑھا دے گا۔ امریکا جیسے جمہوری ملک میں جہاں اختیارات کی تقسیم بنیادی اصول ہے، وہاں کسی ٹیکنالوجی کے نام پر ریاستی خودمختاری کو محدود کرنا ایک ناقابلِ قبول مثال بن سکتا ہے۔ٹرمپ نے اسی گفتگو میں وینزویلا پر زمینی کارروائی کی دھمکی، منشیات اسمگلنگ، یوکرین جنگ، اور ایران کے ایٹمی پروگرام جیسے عالمی مسائل بھی چھیڑ دیے — جس سے یہ تاثر مزید گہرا ہو گیا کہ انتظامیہ داخلی ٹیک پالیسی کو بھی اسی جارحانہ خارجہ پالیسی کے تناظر میں دیکھتی ہے۔
اے آئی دنیا کو بدل رہی ہے، لیکن اس تبدیلی کو کس سمت میں لے کر جانا ہے، یہ فیصلہ بھی اتنا ہی حساس ہے۔ اگر اس میدان میں قواعد ’مرکزیت‘ کے بجائے ’شفافیت، احتساب اور انسانی تحفظ‘ کی بنیاد پر نہیں بنائے گئے تو مستقبل میں ٹیکنالوجی انسانیت کی خدمت کے بجائے چند ہاتھوں میں طاقت کو مرکوز کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔امریکا کو ضرورت ہے کہ وہ اے آئی پالیسی کو سیاسی بیانات اور جلد بازی کے اقدامات کے بجائے جامع مکالمے، سائنسی تحقیق اور عوامی مفاد کے تابع بنائے۔ ورنہ یہ ایگزیکٹو آرڈر آنے والے وقت میں امریکا کے اندر بھی شدید اختلافات کا سبب بن سکتا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    📰 اقوامِ متحدہ سے تازہ ترین اردو خبریں