اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز ) پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے عالمی بینک نے قرضوں کے انتظام اور سنگل ٹریژری اکاؤنٹ قائم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے بچا سکتا ہے۔
جی ڈی پی کے 4 فیصد کے برابر بچت انتظامی اقدامات کے ذریعے ممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ کو محدود کرکے 315 ارب کی بچت کی جاسکتی ہے۔
عالمی بینک نے وفاقی اخراجات کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بی آئی ایس پی کے 90 فیصد اخراجات صوبوں کے حوالے کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے 2723 ارب روپے بچائے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا حصہ صرف 46 فیصد ہے جب کہ اخراجات 67 فیصد ہیں۔ سود، سبسڈی اور تنخواہوں کے اخراجات وفاقی حکومت پر بڑا بوجھ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
سعودی عرب پاکستان کو 2 ارب ڈالر دے گا،آئی ایم ایف کی تصدیق
18ویں ترمیم کے بعد اخراجات اور خسارے میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔ بجٹ کا 70 فیصد ان پر خرچ ہوتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 7.9 فیصد کا مالیاتی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، قرضوں کا تناسب بھی 78 فیصد کی بلند سطح پر ریکارڈ کیا گیا جب کہ پاکستان میں کل محصولات جی ڈی پی کا 12.8 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف کیساتھ سٹاف لیول کے معاہدے پر جلد دستخط ہو جائیں گے،اسحاق ڈار
عالمی بینک نے معیشت کی بہتری کے لیے قرضوں کے انتظام اور ایک ہی ٹریژری اکاؤنٹ کے قیام کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے بچا سکتا ہے رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ کو محدود کرکے 315 ارب کی بچت کی جاسکتی ہے۔ صحت اور تعلیم صوبائی معاملہ ہے، 328 ارب روپے کی بچت ممکن ہے، جب کہ بی آئی ایس پی کے 90 فیصد اخراجات صوبے برداشت کر لیں تو 217 ارب کی بچت ہو سکتی ہے۔