اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میرا خیال تھا کہ فوج نیا سربراہ آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن تبدیلی نہیں آئی بلکہ مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو د ئیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیاں نہیں چاہیے میرے ساتھ ملک کے عوام کی طاقت موجود جس کے پاس عوام کی طاقت ہو اسے فوج کی ضرورت نہیں ہوتی
انہوں نے کہا کہ وہ صرف ملک میں الیکشن چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ آپ سے بات کرے تو کیا آپ کریں گے؟ میں نے کہا، میں سیاسی آدمی ہوں، چوروں کے علاوہ سب سے بات کروں گا۔
تیاررہیں ۔۔۔احتجاج کی کال جلد دوں گا ، عمران خان
دریں اثنا عمران خان نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی آرمی چیف یا شہباز شریف کو بات کرنے کی دعوت نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا تھا کہ نیا سربراہ آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن تبدیلی نہیں آئی بلکہ مشکلات بڑھ گئی ہیں
فوجی قیادت کی تبدیلی کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے رویے کے بارے میں پوچھے جانے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑا، جنرل باجوہ کے دور میں ہمارے خلاف مقدمات بنائے گئے، اس سے پہلے کبھی اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا۔
ایک جگہ ناکام ہوا، طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لا سکا، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ ‘میرے خلاف 70 سے زائد کیسز ہیں، یہ کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔