اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )جمعہ کو ایوان صدر میں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے قومی منظر نامے پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ایوان صدر کے ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ جمعہ کو صدر مملکت نے دونوں شخصیات سے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران ایوان صدر کی چوتھی منزل جہاں صدر کا دفتر ہے وہاں کسی کو بھی داخلے اور باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، ایوان صدر کا عملہ بھی روک دیا گیا، تین بڑوں کی اس ملاقات میں کیا ہوا؟ اس حوالے سے ایوان صدر یا کسی اور ذریعے سے کوئی بیان یا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تاہم ملکی حالات کے پس منظر میں اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
بعض لوگوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ صدر مملکت آئندہ 72 گھنٹوں میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 57 کے مطابق الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار کمیشن کو ہے۔
صدر آئین کے آرٹیکل 58 کے مطابق انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، اس لیے جمعے کا اجلاس اس تناظر میں اہم تھا۔
اجلاس کا ایک اور پہلو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے ہے جس پر صدر نے ٹوئٹ کیا کہ انہوں نے تبل پر دستخط نہیں کیے جس کے بعد یہ بل خود قانون بن گئے اور تیسرا پہلو صدر مملکت کے عہدے کی مدت کے حوالے سے تھا کیونکہ صدر کی مدت آٹھ ستمبر کوپوری ہورہی ہے
ایوان صدر نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ صدر اپنی مدت صدارت پوری کرنے کے بعد گھر چلے جائیں گے کیونکہ آئین کے تحت نئے صدر کی آمد تک علوی عہدے پر رہ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ایوان صدر کی جانب سے آئندہ ہفتے کے لیے تیار کردہ صدارتی سرگرمیوں کے مجوزہ شیڈول کے مطابق صدر علوی آج سے 4 روزہ دورے پر لاہور جا رہے ہیں صدر مملکت 7 ستمبر کو واپس آئیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخ کے حوالے سے الیکشن کمیشن آئندہ ہفتے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی کر سکتا ہے ایسی صورت میں معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ جائے گاجہاں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی سمیت دیگر اپیلیں 90 دن میں انتخابات کرانے کے لیے سماعت کے لیے مقرر ہیں۔