اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف شدید احتجاج ،ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیل میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے۔

دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے حکومت کی پالیسیوں، بالخصوص غزہ جنگ کے تسلسل اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔یہ مظاہرہ تل ابیب کے معروف مقام “ہاسٹیجز اسکوائر” پر منعقد ہوا، جہاں اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز، بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبات درج تھے۔شرکاء نے وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دو برس سے زیادہ عرصے میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں نے نہ صرف اسرائیلی خاندانوں کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر رکھا ہے بلکہ ملکی سلامتی، معیشت اور سماجی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
مظاہرین کے نعروں میں "اب بس بہت ہو گیا”، "یرغمالیوں کو واپس لاؤ” اور "جنگ نہیں، امن چاہیے” جیسے جملے شامل تھے۔ کئی شرکاء نے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جو گزشتہ دو برسوں سے غزہ میں قید ہیں۔یرغمالیوں کے اہل خانہ نے احتجاج میں اہم کردار ادا کیا۔ ایک مظاہرہ کرنے والی خاتون، جس کا بیٹا دو سال سے لاپتہ ہے، نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم نے حکومت پر اعتماد کیا، مگر نیتن یاہو نے صرف وعدے کیے، عمل کچھ نہیں ہوا۔ ہمارے پیارے اب بھی قید ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔”
ایک اور شہری نے کہا کہ نیتن یاہو صرف اقتدار بچانے میں مصروف ہیں، عوام کے دکھوں سے انہیں کوئی غرض نہیں۔ “ہم جنگ سے تھک چکے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، نہ کہ مزید تباہی اور خون خرابہ۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق، ان احتجاجوں نے نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ میں واضح اضافہ کیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کی ہٹ دھرمی اور ناکامی نے اسرائیلی معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد از جلد واضح لائحہ عمل پیش نہ کیا تو عوامی غصہ مزید بڑھ سکتا ہے، جس سے سیاسی بحران گہرا ہونے کا اندیشہ ہے۔
غزہ میں جاری جنگ کے خلاف اسرائیل بھر میں مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یروشلم، حیفہ اور بیرشیبا میں بھی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جنگ بندی کے مطالبات کیے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو برس گزر جانے کے باوجود جنگ نے نہ صرف ہزاروں زندگیاں چھین لی ہیں بلکہ اسرائیلی سماج میں خوف، عدم اعتماد اور تھکن کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسرائیل میں بڑھتے عوامی اضطراب کو تشویشناک قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے بعض نمائندوں نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بین الاقوامی سطح پر نئی سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے، تاکہ خطے میں امن کی بحالی ممکن ہو سکے۔
تل ابیب میں جاری مظاہرے اسرائیل کے اندر بڑھتی بے چینی اور نیتن یاہو حکومت کے خلاف عوامی اعتماد کے زوال کا مظہر ہیں۔ دو برس سے جاری جنگ اور یرغمالیوں کی نامعلوم حالت نے اسرائیلی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا نیتن یاہو حکومت عوامی دباؤ کے آگے جھک کر مذاکرات اور امن کی راہ اختیار کرتی ہے یا پھر اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام مزید بڑھتا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔