اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) قابض صیہونی فوج کے مسلسل حملوں نے ایک اور امید کا چراغ بجھا دیا، خان یونس سے ایک نوجوان فلسطینی باکسر سمیت مزید تین افراد کی لاشیں ملبے سے نکال لی گئیں۔
اس تازہ سانحے کے بعد غزہ میں مجموعی شہدا کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 1 لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے تین افراد کی لاشیں ملیں، جن میں ایک نوجوان فلسطینی باکسر بھی شامل تھا، جو عالمی سطح پر مقابلوں میں حصہ لینے کی تیاری کر رہا تھا۔ اہلِ خانہ کے مطابق وہ نہ صرف باکسنگ کی دنیا میں ابھرتا ہوا ستارہ تھا بلکہ مقامی نوجوانوں کے لیے بھی امید اور حوصلے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ شمالی غزہ میں زمینی اور فضائی حملے جاری
اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں ٹینکوں اور زمینی فورسز کے ذریعے دھاوا بول رکھا ہے، جبکہ مکانوں اور رہائشی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنایا جا رہا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کئی علاقوں کا نقشہ تک مٹ چکا ہے، اور درجنوں خاندان اب بھی ملبے تلے لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
بے گھر فلسطینیوں کی کسمپرسی
غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث ہزاروں بے گھر فلسطینی یاسر عرفات کی خستہ حال رہائش گاہ، جو اب پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکی ہے، کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اس عمارت میں سینکڑوں خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں خوراک، ادویات اور صاف پانی کی شدید قلت ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی برقرار
گزشتہ کئی ماہ سے جاری حملوں کے باوجود عالمی اداروں اور طاقتور ممالک کی جانب سے کوئی مؤثر اقدام سامنے نہیں آیا۔ انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری صورتحال "انسانی بحران نہیں بلکہ نسل کشی کی سطح تک پہنچ چکی ہے”۔ایک اور فلسطینی نوجوان، جو کھیل کے میدان میں اپنا مستقبل دیکھ رہا تھا، اس جنگ کی بھینٹ چڑھ گیا — اس سانحے نے فلسطینیوں کے زخموں پر ایک بار پھر نمک چھڑک دیا ہے۔