اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پیدائش کے وقت، ایک بچہ یا تو مرد ہے یا عورت، اور یہ جنس کا تعین کرے گا ،برطانوی سپریم کورٹ نے خواجہ سرا خواتین کے بارے میں تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
برطانیہ کی سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر ایک تاریخی فیصلے میں فیصلہ دیا ہے کہ صرف دو جنسیں ہیں: مرد اور عورت۔برطانوی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عورت کا مطلب وہ شخص ہے جو عورت کے طور پر پیدا ہوا ہو۔ججوں نے مزید لکھا کہ مساوات ایکٹ 2010 عورت کی تعریف قانونی جنس کی بنیاد پر نہیں بلکہ حیاتیاتی جنس کی بنیاد پر کرتا ہے یعنی پیدائش کے وقت نوزائیدہ کی جنس۔یہ فیصلہ خواتین کے حقوق کی تنظیم "فار ویمن اسکاٹ لینڈ” کے ایک کیس کے بعد سامنے آیا، جو سکاٹش حکومت کو عدالت میں لے گئی۔
تنظیم نے دلیل دی کہ قانون میں "جنس” اور "عورت” کی تعریف صرف ان افراد پر لاگو ہونی چاہیے جو پیدائش کے وقت خواتین ہوں۔عدالت نے موقف اختیار کیا کہ یہ فیصلہ کسی ایک فریق کی جیت یا شکست نہیں بلکہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے۔ججوں نے مزید واضح کیا کہ یہ قانون خواجہ سراؤں کو امتیازی سلوک سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔دریں اثنا، سکاٹش فرسٹ منسٹر جان سوینی نے عدالتی فیصلے کو تسلیم کیا اور کہا کہ حکومت اس کے مضمرات پر غور کرے گی۔برطانوی حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے سے خواتین اور انہیں خدمات فراہم کرنے والوں کو اعتماد ملے گا۔
دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کم بیڈینوک نے اسے ان خواتین کی فتح قرار دیا جنہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا یا محض سچ بولنے کی وجہ سے اپنی ملازمتیں کھو دیں۔مصنف جے کے. رولنگ نے اس فیصلے کی تعریف کی اور کیس کو عدالت میں لانے والی تین "بہادر اور پرعزم” خواتین کو خراج تحسین پیش کیا۔تاہم گرین پارٹی کی میگی چیپ مین نے اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ٹرانس لوگوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
قانونی تنازعہ 2018 میں اس وقت شروع ہوا جب سکاٹش پارلیمنٹ نے ایک بل منظور کیا جس میں سرکاری اداروں میں صنفی توازن کو یقینی بنانے کے لیے خواتین کے کوٹے میں ٹرانس جینڈر افراد شامل تھے۔