اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑا اقتصادی قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم اگست 2025 سے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی تمام مصنوعات پر 35 فیصد درآمدی ٹیکس (ٹیرف) عائد کریں گے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران "امریکہ فرسٹ” پالیسی کو دوبارہ مرکزِ نگاہ بنا رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے گزشتہ رات سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ نیا ٹیرف تمام موجودہ سیکٹرل ٹیرف کے علاوہ ہوگا، جس کا مطلب ہے کہ یہ کینیڈین مصنوعات پر اضافی بوجھ ڈالے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی مارکیٹ کو تحفظ دینا اور ملکی صنعتوں کو مضبوط بنانا ان کی اولین ترجیح ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا "ہم باقی تمام ممالک پر بھی عمومی شرح سے ٹیکس عائد کریں گے، جو 15 یا 20 فیصد تک ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ان ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی معاہدے نہ ہوں۔ ہم اب اس سلسلے میں کام شروع کر رہے ہیں۔”
20 سے زائد ممالک کو وارننگ لیٹرز
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے حالیہ ہفتے 20 سے زائد ممالک کو خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر وہ یکم اگست 2025 تک امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے طے نہیں کرتے، تو ان کی برآمدات پر بھی بھاری محصولات عائد کیے جائیں گے۔ ان خطوط میں مذکورہ ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ تجارتی معاہدے کے بغیر امریکی مارکیٹ تک آزادانہ رسائی ممکن نہیں ہوگی۔
عالمی تجارت پر اثرات
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی اس پالیسی سے نہ صرف کینیڈا بلکہ دیگر قریبی اتحادی ممالک کے ساتھ بھی تجارتی تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ فیصلے نافذ العمل ہوتے ہیں تو ان کے عالمی تجارت اور امریکی درآمدی منڈی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
کینیڈا کا ردعمل؟
تاحال کینیڈا کی حکومت کی جانب سے اس اعلان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں اوٹاوا اس معاملے پر امریکی حکام سے بات چیت کرے گی۔ تجارتی ماہرین کے مطابق کینیڈا اس اقدام کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں چیلنج بھی کر سکتا ہے۔