اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے امریکی سویا بین کی خریداری بند کرنا امریکی معیشت کے خلاف ایک دانستہ اور منظم اقدام ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم **ٹرتھ سوشل** پر جاری اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین نے جان بوجھ کر امریکی سویا بین کی خریداری روک دی ہے، جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا، “چین کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔ امریکی کسانوں کے ساتھ یہ کھلی دشمنی ہے۔ ہم اپنے کسانوں کے مفاد میں ہر ممکن قدم اٹھائیں گے، چاہے اس کے لیے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم ہی کیوں نہ کرنے پڑیں۔”ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کے پاس اپنے وسائل موجود ہیں اور وہ “بغیر چین کے تعاون کے بھی اپنی ضروریات پوری کر سکتا ہے”۔ انہوں نے خاص طور پر کوکنگ آئل (کھانے کے تیل) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہم آسانی سے اپنا کوکنگ آئل خود تیار کرسکتے ہیں، چین سے خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔”
امریکی صدر نے اشارہ دیا کہ ان کی انتظامیہ اب چین سے آنے والی مصنوعات پر **نئے تجارتی اقدامات پر غور کر رہی ہے، جن میں درآمدی پابندیاں، متبادل تجارتی شراکت داروں کی تلاش اور مقامی پیداوار میں اضافہ شامل ہوسکتا ہے۔سیاسی ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کا یہ بیان امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں ایک نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف عالمی مارکیٹوں میں بے یقینی بڑھے گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ٹرمپ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ “امریکا کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہونا ہوگا۔ ہم اپنی صنعت اور اپنے کسانوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔