اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)امریکہ کی فیڈرل کورٹ آف اپیلز نے جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ قانونی حق حاصل نہیں تھا کہ وہ دنیا کے تقریباً تمام ممالک پر وسیع ٹیرف عائد کریں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ یہ فیصلہ مئی میں نیویارک کی تجارتی عدالت کے حکم کی توثیق کرتا ہے۔
عدالت کے ججوں نے 7 کے مقابلے میں 4 کے فیصلے میں لکھا کہ یہ بات بعید از قیاس ہے کہ کانگریس نے صدر کو ٹیرف عائد کرنے کے لامحدود اختیارات دینے کا ارادہ کیا ہو۔ تاہم عدالت نے ٹیرف کو فوری طور پر ختم نہیں کیا اور ٹرمپ کی انتظامیہ کو اکتوبر کے وسط تک سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی مہلت دی۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فیصلہ برقرار رہا تو یہ امریکہ کو تباہ کر دے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ نے قانونی طور پر عمل کیا اور حکومت کو یقین ہے کہ وہ بالآخر جیت جائے گی۔
چھوٹے کاروباروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل جیفری شوب نے کہا کہ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ صدر کے پاس ٹیرف لگانے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔ نیشنل فارن ٹریڈ کونسل کے صدر نے کہا کہ اگر یہ ٹیرف منسوخ ہو جاتے ہیں تو کانگریس کو اپنا آئینی اختیار واپس لینا چاہیے تاکہ کاروباری اداروں کو استحکام مل سکے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر رون وائڈن نے اعلان کیا کہ وہ ہر موقع پر ان نقصان دہ ٹیکسوں کے خاتمے کے لیے ووٹ کروائیں گے۔
یہ مقدمہ دو طرح کے ٹیرف سے متعلق ہے جنہیں ٹرمپ نے 1977ء کے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت قومی ایمرجنسی کا اعلان کرکے نافذ کیا تھا۔ اپریل میں لگائے گئے لبریشن ڈے ٹیرف میں 50 فیصد تک جوابی ٹیرف اُن ممالک پر لگایا گیا جہاں امریکہ تجارتی خسارے میں ہے اور 10 فیصد بنیادی ٹیرف تقریباً سب پر لاگو کیا گیا۔ فروری میں لگائے گئے ٹریفکنگ ٹیرف کینیڈا چین اور میکسیکو پر منشیات اور غیر قانونی امیگریشن روکنے کے نام پر عائد کیے گئے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ یہ دونوں اقدامات صدر کو حاصل اختیارات سے تجاوز ہیں کیونکہ تجارتی خسارہ کوئی غیر معمولی اور ہنگامی صورتحال نہیں ہے جبکہ منشیات اور امیگریشن ٹیرف اپنے مقصد سے میل نہیں کھاتے۔
ٹرمپ کے ٹیرف سے امریکی خزانے کو اب تک 159 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اگر یہ ختم ہوئے تو اربوں ڈالر واپس کرنا پڑ سکتے ہیں جس سے مالی نقصان ہوگا۔ دیگر ٹیرف جیسے اسٹیل ایلومینیم اور چین پر عائد پابندیاں اس مقدمے میں شامل نہیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے پاس کچھ اور محدود قانونی اختیارات ہیں جنہیں استعمال کر کے وہ وقتی ٹیرف لگا سکتے ہیں مگر اس کی مدت اور شرح محدود ہوگی۔